Email :17
سیف اللہ کی تلوار – حضرت خالد بن ولید (رضی اللہ عنہ) کا ناقابلِ یقین معرکہ
میدانِ جنگ کی دھمک… رومیوں کی سازش… اور ایک فیصلہ جو تاریخ میں سنہرے حروف میں لکھا گیا!
یہ 629 عیسوی کی بات ہے، جب مسلمان اور رومی سلطنت کا پہلا ٹکراؤ جنگِ موتہ میں ہوا۔ یہ جنگ وہ تھی جہاں مسلمانوں کی تعداد صرف 3 ہزار اور رومیوں کے ساتھ ان کے عرب عیسائی اتحادیوں کی تعداد 2 لاکھ تھی! یعنی ہر مسلمان کے مقابلے میں 66 دشمن کھڑے تھے!
یہ جنگ پہلے حضرت زید بن حارثہ (رضی اللہ عنہ)، پھر حضرت جعفر طیار (رضی اللہ عنہ)، اور اس کے بعد حضرت عبد اللہ بن رواحہ (رضی اللہ عنہ) کی قیادت میں لڑی گئی، لیکن تینوں شہید ہوگئے۔
اب لشکر بےسربراہ ہو چکا تھا۔ خوف اور بے یقینی کے سائے چھا گئے۔ کچھ صحابہ نے سوچا کہ شاید پیچھے ہٹنا بہتر ہوگا، لیکن پھر ایک ایسا نام سامنے آیا جو جنگ کا پانسہ پلٹنے والا تھا—
حضرت خالد بن ولید (رضی اللہ عنہ)!
جب خالد بن ولید کی جنگی حکمت عملی نے تاریخ رقم کر دی!
حضرت خالد (رضی اللہ عنہ) نے حالات کا جائزہ لیا اور ایک انوکھا منصوبہ بنایا۔ رات کے وقت، انہوں نے فوج میں حیران کن تبدیلیاں کیں:
•لشکر کے اگلے حصے کو پیچھے اور پیچھے والوں کو آگے کر دیا۔
•گھوڑوں کے سُموں پر کپڑا باندھ کر فوج کو خاموشی سے حرکت دی۔
•کچھ سپاہیوں کو دھول اڑانے کا حکم دیا تاکہ ایسا لگے جیسے مسلمانوں کو کمک آ رہی ہے!
صبح ہوئی تو رومیوں نے جو دیکھا، وہ ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا۔ انہیں لگا کہ مسلمانوں کو نئی فوجی کمک مل گئی ہے! رومیوں میں خوف کی لہر دوڑ گئی اور وہ پیچھے ہٹنے لگے۔
یہ وہ لمحہ تھا جب حضرت خالد (رضی اللہ عنہ) نے ایک جھٹکے میں حملہ کیا اور رومیوں کے لشکر کو زبردست نقصان پہنچایا۔ اس کے بعد بڑی حکمت سے پیچھے ہٹ کر مسلمانوں کو بچا لیا— ایک ایسا کارنامہ جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا!
نبی اکرم ﷺ کا اعزاز: “سیف اللہ”
جب یہ خبر مدینہ پہنچی تو نبی کریم ﷺ نے حضرت خالد بن ولید (رضی اللہ عنہ) کو وہ لقب عطا کیا جو انہیں ہمیشہ کے لیے امر کر گیا:
“یہ اللہ کی تلوار ہے، جو کبھی شکست نہیں کھا سکتی!”
یہ وہ دن تھا جب حضرت خالد (رضی اللہ عنہ) کو “سیف اللہ” (اللہ کی تلوار) کا لقب ملا، اور اس کے بعد وہ جہاں گئے، فتح ان کے ساتھ گئی!
یہ صرف ایک جنگ تھی، حضرت خالد بن ولید (رضی اللہ عنہ) کی بہادری اور ذہانت سے بھرپور کئی داستانیں ہیں۔