محمد بن قاسم کی حکمت
رات کا انتقام – محمد بن قاسم کی حکمت
رات کا سناٹا چھایا ہوا تھا، سمندر کی لہریں مدھم شور مچا رہی تھیں، اور دیبل کی فصیلوں پر کھڑے راجہ داہر کے سپاہی لاپرواہی سے پہرہ دے رہے تھے۔ انہیں کیا معلوم تھا کہ آج کی رات ان کے لیے قیامت کی رات بننے والی تھی!
چند دن پہلے ہی عرب کے نوجوان سپہ سالار محمد بن قاسم نے سندھ کی سرزمین پر قدم رکھا تھا۔ ان کا مشن واضح تھا: مظلوموں کو انصاف دلانا اور ظالموں کے ظلم کا خاتمہ کرنا۔ راجہ داہر کے مظالم سے تنگ عوام ایک نجات دہندہ کے منتظر تھے، اور محمد بن قاسم کو یقین تھا کہ وہ یہ ذمہ داری پوری کریں گے۔
دیبل کے قلعے پر حملے کی تیاری
محمد بن قاسم نے اپنی فوج کو رات کے اندھیرے میں حرکت کرنے کا حکم دیا۔ وہ جانتے تھے کہ دشمن طاقتور ہے، لیکن حکمت، بہادری اور ایمان کی طاقت ان کے پاس تھی۔ عربوں کے زبردست ہاتھیوں کے قدموں کی آہٹ ریت میں دب رہی تھی، اور سپاہی خاموشی سے اپنی جگہیں سنبھال رہے تھے۔
لیکن ایک مسئلہ تھا: دیبل کا قلعہ ناقابلِ تسخیر سمجھا جاتا تھا۔ اس کی بلند دیواریں کسی بھی حملے کو ناکام بنا سکتی تھیں۔ مگر محمد بن قاسم کے ذہن میں ایک زبردست حکمتِ عملی تھی۔ انہوں نے قلعے کی سب سے بڑی کمزوری کو پہچان لیا تھا—وہ تھا قلعے کا مرکزی مندر، جس پر ایک عظیم جھنڈا نصب تھا۔
خوفناک رات اور فیصلہ کن لمحہ
محمد بن قاسم نے اپنے ماہر تیر اندازوں کو حکم دیا کہ وہ دیبل کے مندر کے جھنڈے کو نشانہ بنائیں۔ جیسے ہی عرب فوج کے تیروں نے جھنڈے کو گرا دیا، قلعے کے اندر افراتفری مچ گئی۔ دیبل کے ہندو سپاہیوں کا حوصلہ ٹوٹنے لگا، کیونکہ وہ اس جھنڈے کو اپنی حفاظت کی علامت سمجھتے تھے۔
اب وقت آ چکا تھا۔ محمد بن قاسم نے پوری طاقت سے حملے کا حکم دیا۔ عرب فوج شیر کی طرح دیبل کے دروازوں پر ٹوٹ پڑی، اور کچھ ہی دیر میں قلعے کا بڑا دروازہ توڑ دیا گیا۔
دیبل کا سقوط اور فتح کی صدا
چند ہی گھنٹوں میں راجہ داہر کے سپاہی ہتھیار پھینک چکے تھے۔ محمد بن قاسم نے اپنی فوج کو حکم دیا کہ عام شہریوں کو کوئی نقصان نہ پہنچے، عورتوں اور بچوں کی حفاظت کی جائے، اور مظلوموں کو انصاف دیا جائے۔
دیبل کی فتح نے سندھ کی تاریخ بدل دی۔ یہ وہ لمحہ تھا جب اسلام کی روشنی ہندوستان کی سرزمین پر پہنچی، اور محمد بن قاسم نے ثابت کر دیا کہ ایک سچے سپہ سالار کی پہچان صرف تلوار نہیں، بلکہ انصاف اور حکمت بھی ہے۔
یہ رات تاریخ کی ان راتوں میں سے ایک تھی جس نے پورے برصغیر کا مستقبل ہمیشہ کے لیے بدل دیا۔