سچے واقعات

ناقابل یقین معرکہ: سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی جنگِ قادسیہ

Email :19

“ناقابلِ یقین معرکہ: سعد بن ابی وقاصؓ کی جنگِ قادسیہ”

اندھیری رات میں دریائے فرات کے کنارے، ایک اسلامی لشکر خیمہ زن تھا۔ سپاہیوں کی آنکھوں میں اضطراب تھا، دلوں میں سوالات تھے۔ دشمن بہت زیادہ تھا، ان کے پاس مضبوط قلعے، بے شمار فوجی، اور جنگی ہاتھی تھے۔ مگر یہاں، صرف ایک جرنیل تھا، جس کی قیادت پر سب کو یقین تھا۔

سعد بن ابی وقاصؓ!

یہ وہی سعدؓ تھے جن کے بارے میں رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا:
“اے اللہ! سعد کو تیر انداز بنا اور اس کی دعائیں قبول فرما۔”

مگر آج، اسلامی لشکر ایک عجیب آزمائش سے گزر رہا تھا۔ دشمن کی فوج تین گنا زیادہ تھی، اسلامی سپاہی تھکے ہوئے تھے، اور سب سے بڑھ کر، سعد بن ابی وقاصؓ خود شدید بیمار تھے! وہ اپنی کمر کے زخم کی وجہ سے کھڑے بھی نہیں ہو سکتے تھے!

کیا یہ جنگ ہار جائے گی؟ کیا اسلام کی فتح کا خواب ادھورا رہ جائے گا؟

یہی وہ لمحہ تھا جب اسلامی تاریخ کا سب سے بڑا معجزہ ہونے والا تھا…

جنگِ قادسیہ: وہ لمحہ جب تاریخ بدل گئی

یہ **636 ع

“ناقابلِ یقین معرکہ: سعد بن ابی وقاصؓ کی جنگِ قادسیہ”

اندھیری رات میں دریائے فرات کے کنارے، اسلامی لشکر خیمہ زن تھا۔ سپاہیوں کی آنکھوں میں اضطراب تھا، دلوں میں سوالات تھے۔ دشمن کی تعداد تین گنا زیادہ تھی، ان کے پاس جنگی ہاتھی، مضبوط قلعے اور بے شمار فوجی موجود تھے۔ مگر مسلمانوں کی قیادت کرنے والے سعد بن ابی وقاصؓ پر سب کو بھروسہ تھا۔

یہ وہی سعدؓ تھے جن کے بارے میں رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا:
“اے اللہ! سعد کو تیر انداز بنا اور اس کی دعائیں قبول فرما۔”

لیکن ایک بڑی آزمائش یہ تھی کہ سعد بن ابی وقاصؓ خود سخت بیمار تھے! وہ کمر کے زخم کی وجہ سے کھڑے نہیں ہو سکتے تھے، یہاں تک کہ گھوڑے پر سوار ہو کر قیادت کرنا بھی ممکن نہیں تھا۔ کیا اسلام کی فتح کا خواب ادھورا رہ جائے گا؟ کیا مسلمانوں کو پسپائی اختیار کرنی پڑے گی؟

یہ وہ لمحہ تھا جب تاریخ بدلنے والی تھی…

جنگِ قادسیہ: ایک فیصلہ کن معرکہ

یہ 636 عیسوی (14 ہجری) کا واقعہ ہے۔ خلیفہ عمر بن خطابؓ کے دورِ خلافت میں اسلامی لشکر فارس (ایران) کی عظیم سلطنت سے ٹکرانے کے لیے نکلا۔ فارس کی فوج کا سپہ سالار رستم فرخزاد تھا، جو اس وقت دنیا کے سب سے طاقتور جرنیلوں میں شمار ہوتا تھا۔

مسلمانوں کی تعداد: تقریباً 30,000
فارسی فوج کی تعداد: تقریباً 100,000 (جنگی ہاتھیوں کے ساتھ)

رستم کو یقین تھا کہ وہ چند دن میں مسلمانوں کو ختم کر دے گا۔ دوسری طرف، سعد بن ابی وقاصؓ بیمار ہونے کے باوجود اپنی خیمے میں لیٹے لیٹے فوج کو ہدایات دے رہے تھے۔ انہوں نے حکم دیا کہ مسلمان تکبیر کے نعروں کے ساتھ دشمن پر ٹوٹ پڑیں۔

جنگ کے ابتدائی لمحات اور خوفناک جنگی ہاتھی

جنگ کے پہلے ہی دن فارسی فوج نے اپنے خوفناک جنگی ہاتھی آگے بڑھا دیے۔ مسلمان گھوڑے ان ہاتھیوں سے ڈر کر پیچھے ہٹنے لگے۔ فارسی سپاہی یہ دیکھ کر خوش ہو گئے، انہیں لگا کہ مسلمان شکست کھا رہے ہیں۔

یہ دیکھ کر سعد بن ابی وقاصؓ نے اپنی فوج کو نیا حکم دیا:
“ہاتھیوں کی آنکھوں اور سونڈ پر حملہ کرو!”

مسلمان نیزے لے کر ہاتھیوں کے سامنے پہنچے اور ان کی آنکھوں پر وار کرنے لگے۔ جب چند ہاتھی زخمی ہو کر پیچھے ہٹے، تو فارسی فوج میں افراتفری مچ گئی۔

جنگ کا دوسرا دن: رستم کی چال اور مسلمانوں کا صبر

دوسرے دن، رستم نے نئی چال چلی۔ اس نے اپنے بہترین جنگجوؤں کو بھیجا تاکہ مسلمانوں کے سپہ سالار کو قتل کر دیں۔ لیکن سعد بن ابی وقاصؓ پہلے ہی خیمے میں محفوظ تھے، اور ان کے نائب خالد بن عرفطہؓ نے اسلامی فوج کو سنبھال لیا۔

یہ جنگ چار دن تک جاری رہی۔ ہر دن کے اختتام پر دونوں طرف کے فوجی تھک چکے ہوتے، لیکن مسلمان ایمان، صبر، اور اللہ پر بھروسے کے ساتھ لڑ رہے تھے۔

چوتھے دن کی صبح: فیصلہ کن لمحہ

چوتھے دن، سعد بن ابی وقاصؓ نے آخری حملے کا حکم دیا۔ انہوں نے قعقاع بن عمرو التمیمیؓ کو ہدایت دی کہ وہ براہِ راست رستم کو نشانہ بنائیں۔ قعقاعؓ نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر فارسیوں پر زبردست حملہ کیا، اور کچھ ہی دیر میں وہ رستم کے خیمے تک پہنچ گئے۔

رستم نے خود کو بچانے کے لیے بھاگنے کی کوشش کی، لیکن ایک مسلمان مجاہد ہلال بن علقمہؓ نے اسے دبوچ لیا اور واصلِ جہنم کر دیا۔ جیسے ہی رستم مارا گیا، فارسی فوج کا حوصلہ ٹوٹ گیا اور وہ میدان چھوڑ کر بھاگنے لگی۔

مسلمانوں نے اللہ کا شکر ادا کیا، کیونکہ یہ ایک فیصلہ کن فتح تھی!

فتحِ قادسیہ کے اثرات

اس جنگ کے بعد فارسی سلطنت کمزور پڑ گئی۔ چند سال بعد، مسلمان مدائن (ایران کا دارالحکومت) فتح کر چکے تھے، اور کسرٰی (شاہِ ایران) کی عظیم سلطنت ہمیشہ کے لیے ختم ہو گئی۔

یہ جنگ ثابت کرتی ہے کہ ایمان، بہادری، اور حکمتِ عملی سے بڑی سے بڑی طاقت کو بھی شکست دی جا سکتی ہے۔ سعد بن ابی وقاصؓ کی قیادت میں یہ وہ معرکہ تھا، جس نے اسلامی فتوحات کے دروازے کھول دیے اور تاریخ کا رخ ہمیشہ کے لیے بدل دیا!

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Related Posts