نورالدین زنگی اور نبی کریم ﷺ کے روضہ مبارک کی حفاظت – ایک ناقابلِ یقین سچی کہانی
یہ کہانی تاریخ کے اوراق میں محفوظ ایک حیران کن اور سنسنی خیز واقعہ ہے، جو نورالدین زنگی (رحمتہ اللہ علیہ) کی زندگی کے سب سے عظیم کارناموں میں سے ایک ہے۔
ایک پراسرار خواب – غیر معمولی وارننگ
یہ 557 ہجری (1163ء) کا واقعہ ہے۔ سلطان نورالدین زنگی جو کہ ایک بہادر اور نیک حکمران تھے، اس وقت دمشق میں اپنی سلطنت کے امور میں مصروف تھے۔ وہ ہمیشہ اللہ کی مدد مانگتے اور دین کی سربلندی کے لیے کوشاں رہتے۔
ایک رات، انہیں ایک عجیب و غریب خواب آیا۔ خواب میں وہ نبی کریم ﷺ کے روضہ مبارک کے قریب موجود تھے۔ اچانک، انہوں نے دیکھا کہ دو غیر عرب آدمی سبز رنگ کے لباس میں روضہ اقدس کے قریب کوئی سازش کر رہے ہیں۔
حضور اکرم ﷺ نے خواب میں نورالدین زنگی کو حکم دیا:
❝ اے نورالدین! میری حفاظت کے لیے مدینہ پہنچو! ❞
سلطان پریشان ہو کر نیند سے جاگ گئے۔ انہوں نے وضو کیا، دو نفل ادا کیے اور دوبارہ سو گئے۔ لیکن وہی خواب دوسری بار پھر آیا!
اب ان کا دل بے چین ہونے لگا۔ مگر حیرت کی بات یہ تھی کہ جب وہ پھر سوئے، تو تیسری بار بھی وہی خواب آیا!
اب سلطان کی بے قراری اپنی انتہا کو پہنچ چکی تھی۔ وہ سمجھ گئے کہ یہ کوئی عام خواب نہیں، بلکہ رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ایک حقیقی وارننگ ہے!
مدینہ کے سفر کا آغاز – ایک خفیہ مشن
سلطان نورالدین زنگی نے فوراً اپنے وزیروں اور جرنیلوں کو بلایا اور مدینہ جانے کا فیصلہ کیا۔ لیکن وہ کسی کو اصل مقصد نہ بتانا چاہتے تھے، تاکہ سازش کرنے والے ہوشیار نہ ہو جائیں۔
انہوں نے بہترین تیز رفتار گھوڑے تیار کروائے اور مدینہ کی جانب روانہ ہو گئے۔ یہ سفر بغیر کسی رُکے طے کیا گیا، اور چند دنوں میں ہی وہ مدینہ پہنچ گئے۔
مدینہ میں پراسرار غیر ملکی مہمان
مدینہ پہنچ کر انہوں نے سب سے پہلے گورنر سے ملاقات کی اور شہر کے تمام معززین اور بزرگوں کو کھانے پر مدعو کیا۔ ان کا مقصد یہ تھا کہ وہ ہر شخص کو دیکھیں اور یہ معلوم کریں کہ خواب میں نظر آنے والے وہ دو غیر عرب آدمی کون ہیں؟
جب تمام لوگ آ گئے، تو سلطان ہر شخص کو غور سے دیکھنے لگے۔ مگر انہیں وہ چہرے نظر نہ آئے جو انہوں نے خواب میں دیکھے تھے۔
سلطان کو تشویش ہوئی، اور انہوں نے گورنر سے پوچھا:
❝ کیا مدینہ میں کوئی ایسا شخص ہے جو دعوت میں شریک نہیں ہوا؟ ❞
گورنر نے کہا:
❝ دو نیک اور درویش قسم کے لوگ یہاں آئے ہیں، جو بہت زیادہ عبادت کرتے ہیں اور لوگوں میں مشہور ہیں۔ وہ مسجدِ نبوی کے قریب ایک گھر میں رہتے ہیں۔ ❞
یہ سن کر سلطان کے چہرے کا رنگ بدل گیا! انہوں نے فوراً حکم دیا:
❝ مجھے ان کے گھر لے چلو! ❞
خفیہ سرنگ کا انکشاف – لرزہ خیز حقیقت
جب سلطان اپنے محافظوں کے ساتھ وہاں پہنچے، تو انہوں نے دروازہ کھٹکھٹایا۔ اندر سے دو آدمی باہر آئے، جن کے چہروں کو دیکھ کر سلطان کے جسم میں ایک جھٹکا سا لگا!
یہ وہی چہرے تھے جو انہیں خواب میں دکھائے گئے تھے!
نورالدین زنگی نے انہیں فوراً گرفتار کر لیا اور ان کے کمرے کی تلاشی لینے کا حکم دیا۔ جب تلاشی شروع ہوئی، تو ایک حیرت انگیز انکشاف ہوا:
❝ ان کے کمرے کے اندر سے ایک سرنگ کھودی جا رہی تھی، جو سیدھا نبی کریم ﷺ کے روضہ مبارک کی طرف جا رہی تھی! ❞
یہ دیکھ کر سب لوگوں پر سکتہ طاری ہو گیا۔ یہ دونوں عیسائی راہب تھے، جو مسلمانوں کا بھیس بدل کر آئے تھے اور نبی کریم ﷺ کے جسم مبارک کو نکالنے کی سازش کر رہے تھے!
سازش ناکام – مجرموں کو انجام تک پہنچا دیا گیا
ان دونوں خبیثوں کو گرفتار کر کے سخت تفتیش کی گئی، تو انہوں نے اعتراف کر لیا کہ انہیں یورپ کے صلیبی حکمرانوں نے بھیجا تھا تاکہ وہ رسول اللہ ﷺ کے جسم مبارک کو چرا کر لے جائیں اور عیسائی دنیا میں فخر سے پیش کریں۔
نورالدین زنگی پر اس انکشاف کا گہرا اثر ہوا۔ ان کے جسم پر کپکپی طاری ہو گئی اور وہ روضہ رسول ﷺ کے سامنے آ کر زار و قطار رونے لگے۔
“یا رسول اللہ! میں آپ کی حفاظت کے لیے آیا تھا، اللہ کا شکر ہے کہ میں کامیاب ہوا!”
سلطان نے ان دونوں گستاخوں کو قرار واقعی سزا دی اور پھر حکم دیا کہ روضہ مبارک کے چاروں طرف سیسہ (lead) ڈال کر اتنی مضبوط دیوار بنائی جائے کہ آئندہ کوئی بھی ایسی ناپاک حرکت کرنے کی جرأت نہ کر سکے۔
نتیجہ – نورالدین زنگی کی محبتِ رسول ﷺ
یہ واقعہ سلطان نورالدین زنگی کی رسول اللہ ﷺ سے بے پناہ محبت اور خلوص کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کے خواب کی سچائی، ان کی برق رفتاری، اور ان کی عقیدت نے نبی کریم ﷺ کے روضہ مبارک کو ایک بہت بڑی سازش سے محفوظ کر لیا۔
یہ واقعہ آج بھی مدینہ کے مکینوں اور تاریخ دانوں کے درمیان محفوظ ہے، اور سلطان نورالدین زنگی کا یہ کارنامہ قیامت تک یاد رکھا جائے گا!